سیدمتولی عبدالعال اور آخری لمحے تک تلاوت کا شوق+ ویڈیو

IQNA

برسی پر؛

سیدمتولی عبدالعال اور آخری لمحے تک تلاوت کا شوق+ ویڈیو

5:52 - April 27, 2024
خبر کا کوڈ: 3516281
ایکنا: مصری قاری شیخ سیدمتولی نامور قرآء میں سرفہرست ہے جو ایک محفل میں تلاوت کرتے ہوئے دارفانی کو وداع کرگیےتھے ۔

ایکنا نیوز،  الیوم السابع نیوز کے مطابق سید متولی عبد العال کی برسی کے موقع پر، مصر کے مشہور قاری نے اس معروف قاری کی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ ایک انٹرویو کیا، جس کا متن جو مندرجہ ذیل ہے:

 سید متولی عبدالعال 26 اپریل 1947 کو پیدا ہوئے۔

ان کی پیدائش مصر کے صوبہ الشرقیہ میں واقع فقوس کے مرکز سے واقع گاؤں "الفدانیہ" میں ہوئی اور اس نے اس گاؤں کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مشہور کیا اور تاریخ میں سب سے خوبصورت درجے میں درج کیا۔

 

سید جب 5 سال کے تھے تو ان کے والدین نے انہیں شیخہ مریم رازق کے اسکول میں قرآن پاک سیکھنے کے لیے بھیجا۔ اسکول نے اس بچے کی ذہانت کا مشاہدہ کیا اور شیخہ مریم نے اس میں شاندار آثار دیکھے، یعنی ایک خوبصورت آواز اور لمبی سانس۔ اس لیے اس نے اس بچے کو قرآن پڑھانا شروع کیا اور 12 سال کی عمر میں سید نے پورا قرآن حفظ کر لیا اور اپنے گاؤں میں شیخ سید کے نام سے مشہور ہوئے۔ اس کے بعد  شیخ احمد الساوی عبد المعطی سے حفص کی قرأت سیکھی اور اس کے بعد العرین گاؤں میں شیخ طحہٰ وکیل کی موجودگی میں قرآنی علوم اور حدیث کی تعلیم حاصل کی۔ 12 سال کی عمر میں انہوں نے قرآن کی تلاوت شروع کی اور آہستہ آہستہ ان کی شہرت اپنے آبائی گاؤں میں بڑھتی گئی۔

 

 
گزارش/ سید متولی عبدالعال؛ بهترین سفیر قرآن
 

 شیخ متولی عبد العال کی اہلیہ حاجیہ خانم "نجات السید احمد" اس سلسلے میں کہتی ہیں: سید کو اپنی خوبصورت آواز اپنے والد سے وراثت میں ملی تھی۔

سید متولی عبد العال کی بیٹی نادیہ، جو انگریزی کے استاد اور قرآن کے حافظ ہیں، نے اپنے والد کے بارے میں انکا کہنا تھا "میرے والد نے گاؤں کے اسکول میں قرآن حفظ کیا۔" گاؤں میں قرآن حفظ کرنے کی ذمہ دار شیخہ مریم رازق نامی ایک نابینا بوڑھی عورت تھی اور اگر وہ نہ ہوتی تو الفدانہ گاؤں سے ایک بھی قرآن حافظ نہ نکلتا۔ شیخہ مریم شادی شدہ نہیں تھیں اور اپنا وقت قرآن حفظ کرنے میں گزارتی تھیں۔

 

گزارش/ سید متولی عبدالعال؛ بهترین سفیر قرآن
 

ڈاکٹر صلاح، شیخ سید متولی عبد العل کے بیٹے، جو ایک ڈاکٹر ہیں، اپنے والد کے بارے میں کہتے ہیں: میرے والد 1984 کے اوائل میں اس وقت دنیا میں مشہور ہوئے جب انہوں نے سورۃ مبارکہ یوسف اور قرآن کے چھوٹے چھوٹے ابواب صوت الشرقیہ کے لیے قلمبند کیے تھے۔  اس کا نام دنیا بھر میں بجلی کی طرح تھا، پھر رمضان کے مقدس مہینے کی راتوں کے احیاء میں شرکت کی دعوتیں آنے لگیں۔

 

پہلے اسلامک ہیریٹیج ریسٹوریشن سنٹر نے انہیں قطر، پھر نائجیریا اور ایران سے دعوت نامے بھیجے اور 14 سال تک میرے والد کو مختلف ممالک جیسے لبنان، شام، جنوبی افریقہ، ایران، ہندوستان اور انڈونیشیا سے دعوت نامے بھیجے  اور سرکاری طور پر ان کا استقبال کیا گیا۔ میرے والد نے بہت شہرت حاصل کی تھی اور 1997 میں باضابطہ طور پر ریڈیو جوائن کر گئے۔

 

سید متولی کے بیٹے عبدالعال نے کہا: میرے والد کا انتقال اس حال میں ہوا جو ان کی زندگی کے خاتمے کا بہترین طریقہ تھا، 16 جولائی 2015 کو، جو کہ 27 رمضان المبارک کی مناسبت سے ہے، ایک سوگ کی تقریب میں۔ الفدانہ گاؤں کے میں عشاء کی نماز کے بعد اور تلاوت قرآن کے دوران وہ دنیا سے چلا گیا۔ اس رات آپ نے سورہ مبارکہ لقمان کی آیات اور سورہ سجدہ کی پہلی آیات کی تلاوت کی اور نہایت پرسوز انداز سے تلاوت کی۔

مصر کے اس مشہور قاری نے 1370ء میں مرحوم شہات محمد انور کے ساتھ پہلی بار اسلامی جمہوریہ ایران کا سفر کیا اور مختلف محفلوں میں تلاوت کے علاوہ اسلامی جمہوریہ ایران کے بین الاقوامی قرآنی مقابلوں میں جج بھی رہے۔ آخری مرتبہ وہ ماہ مبارک رمضان (جولائی 2014) میں ملت ایران کے مہمان تھے، مشہد مقدس کے سفر کے دوران انہوں نے روضہ امام رضا (ع) میں خوبصورت قراتیں چھوڑیں ہیں۔

 ذیل میں، آپ ماسٹر عبدالعال کی کم دیکھی جانے والی تلاوت کی ویڈیو دیکھ سکتے ہیں:

 

ویڈیو کا کوڈ

 

 
 

 

 

4212200

ٹیگس: مصر ، قاری ، متولی ، ایران
نظرات بینندگان
captcha